۱۔ جس نے اپنے کوپہچانااس نے خداکوپہچانا:
(غررالحکم ،فصل ۷۷حدیث ۳۰۱)
۲ ۔ خداوندعالم نے محمدکونبی برحق بناکربھیجاتاکہ وہ لوگوں کوبندوں کی عبادت سے نکال کرخداکی عبادت کرائیں،بندوں کے عہدوپیمان سے خارج کرکے خداکے عہدوپیمان کے بندھن میں باندھ دیں، بندوں کی اطاعت چھوڑکرخداکی اطاعت میں لگ جائیں،بندوںکی ولایت سے خارج ہوکرخداکی ولایت میںداخل ہوجائیں۔ (فروع کافی،ج۸ ص۳۸۶)۔
۳۔ جوشخص بھی قرآن کے ساتھ نشست وبرخواست رکھے گااس کے پاس سے جب بھی اٹھے گااس کی کچھ چیزوں میں زیادتی حاصل ہوگی اورکچھ چیزوںمیں کمی ہوگی : ہدایت میں زیادتی ہوگی، جہالت واندھے پن میں کمی ہوگی، اس بات سے آگاہ ہوجاؤکہ قرآن حاصل کرنے کے بعدکسی کوفقرحاصل نہ ہوگااورقرآن کے بغیرکسی کوکوئی غناحاصل نہ ہوگا۔
(الحیاةج۲،ص۱۰۱)۔
۴۔ جوشخص کسی قوم کے(کسی) فعل پرراضی ہووہ اس شخص کے مانندہے جواس فعل میں داخل (اوراس کاکرنے والا) ہواورجوشخص باطل کام میں شریک ہوتا ہے وہ دوگناہ کرتاہے ۔ (۱) ایک توخودعمل کاگناہ۔ (۲) دوسرے اس فعل پرراضی ہونے کاگناہ۔
(نہج البلاغہ ،صبحی صالحی ،قصارالحکم۱۵۴،ص۴۹۹)۔
۵۔ حضرت علی سے ایمان کے بارے میںپوچھاگیاتوآپ نے فرمایا: ایمان چارسنتوں پرقائم ہے ۱۔صبر۲۔یقین ۳۔ عدالت۔ ۴۔ جہاد۔ اورصبرکے چارشعبے ہیں ۔شوق،خوف،زہد،انتظار،پس جس کوجنت کاشوق ہے وہ سرکش خواہشات سے کنارہ کش رہتاہے اورجوآتش دوزخ سے ڈرتاہے وہ گناہوں سے بچتاہے اورجودنیاسے زہداختیارکرتاہے وہ مصیبتوں اورناگوارچیزوں کوہیچ سمجھتاہے اورجوموت کاانتظاکرتاہے وہ نیک کاموں کے لئے جلدی کرتاہے۔
جہادکی بھی چارقسمیں ہیں ۱۔ امربالمعروف ۔ ۲۔ نہی ازمنکر۔ ۳۔ میدان جنگ میں سچائی۔ ۴۔ بدکاروں سے دشمنی۔ لہذا جوشخص امربالمعروف کرتاہے وہ مومنین کی پشت مضبوط کرتاہے اورجونہی ازمنکرکرتاہے وہ کافروں کی ناک رگڑتاہے،جومیدان جہادمیں واقعی مقابلہ کرتاہے وہ اپنافریضہ انجام دیتاہے، جوبدکاروں کودشمن رکھتاہے اورخداکے لئے ان سے ناراض رہتاہے خدابھی اس کی وجہ سے غصہ کرتاہے اورقیامت میں اس کوخوش کردیتاہے۔
(نہج البلاغہ ،صبحی صالحی ،قصارالحکم۳۱،ص۴۷۳)۔
۶۔ جہادجنت کے دروازوں میںسے ایک ایسادروازہ ہے جس کوخدانے اپنے مخصوص اولیاء کے لئے کھولاہے اوریہ(جہاد)تقوی کالباس ہے اورخداکی مضبوط زرہ ہے اوربھروسہ والی سپرہے جواس کواعراض کی وجہ سے چھوڑدے خدااس کوذلت کالباس پہنائے گا۔
(نہج البلاغہ ،صبحی صالحی ،خطبہ۲۷،ص۶۹)۔
۷۔ فتنوں کی پیدایش کاآغازخواہشات نفس کی پیروی اورایسے اختراعی احکام ہوتے ہیں جنمیں قران کی مخالفت ہوتی ہے اورکچھ لوگ آئین حق کے خلاف لوگوں کی حمایت پرآمادہ ہوجاتے ہیں اگرباطل مکمل طورسے حق سے جداہوجائے تومتلاشی حق پرکبھی حق مخفی نہیں رہ سکتا اوراگرحق باطل کے التباس سے خالص ہوجائے تودشمنوں کی زبانیں بندہوجائیں گی مگرہوتایہ ہے کہ تھوڑاساحق اورتھوڑساباطل لے کرمخلوط کرلیتے ہیں اوریہیں سے شیطان اپنے دوستوں پرغالب آجاتاہے۔ اورصرف وہی لوگ نجات پاتے ہیں جن پرخداکی رحمت شامل حال ہوجائے۔
(نہج البلاغہ ،صبحی صالحی ،خطبہ۵۰،ص۸۸)۔
۸۔ دین خداکولوگوں سے نہیں پہچانناچاہئے،بلکہ حق کی علامتوں سے پہچانناچاہئے۔ بنابراین (پہلے) حق کوپہچانو،اس کے بعدصاحب حق کوپہچان ہی لوگے۔ (بحارج۶۸ص،۱۲۰)
۹۔ (خبردار) دوسروں کے غلام نہ بنوجب کہ خدانے تم کوآزادبنایاہے۔
(غررالحکم ،فصل ۸۵،حدیث ۲۱۹)۔
۱۰۔ امربمعروف اورنہی ازمنکر(یہ دونوں) موت کوجلدی قریب نہیں آنے دیتے اورروزی میں کمی نہیں ہونے دیتے بلکہ ثواب کودوگناکرتے ہیں اوراجر کوعظیم کرتے ہیں اوران دونوں میں (امربمعروف ونہی ازمنکرمیں) افضل حاکم ظالم کے سامنے انصاف کی بات کہتاہے۔
(غررالحکم ،فصل ۸،حدیث۲۷۲)۔
Comments powered by CComment