قرآن مجید پر اعتراض اور اس کا جواب

مختلف قرآنی مقالات
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Helvetica Segoe Georgia Times

ایک روز کچھ لوگ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ”ہم قرآن کے سلسلہ میں چند اعتراضات لے کر حاضر ہوئے ہیں“۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ”اپنے اعتراضات بیان کرو“۔ ایک نے کہا: ”آیا آپ خدا کے رسول ہیں؟“ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ”ہاں“۔ گروہ: ”سورہ انبیاء کی ۹۸ ویں آیت میں خدا فرماتا ہے: ”إِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللهِ حَصَبُ جَہَنَّمَ“ ”یاد رکھو کہ تم لوگ خود اور جن چیزوں کی تم پرستش کررہے ہو سب کو جہنم کا ایندھن بنایا جائے گا۔۔۔“۔ ” ہمارا اعتراض یہ ہے کہ اس مفہوم کی بنا پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی اہل دوزخ ہوئے کیونکہ کچھ لوگ ان کی بھی عبادت کرتے ہیں“۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سنجیدگی اور متانت سے ان کی باتیں سنیں اور فرمایا: ”قرآن عرب کی رائج زبان کے مطابق نازل ہوا ہے عربی زبان میں لفط ”من“ اکثر ذوالعقول (وہ افراد جو عقل رکھتے ہیں) کے لئے اور لفظ”ما“غیر ذوالعقول (حیوانات، جمادات اور اشجار) کے لئے استعمال ہوتا ہے تم جس آیت کے سلسلہ میں اعتراض کر رہے ہو اس میں لفظ ”ما“استعمال ہوا ہے جس سے مراد عقلا ء نہیں بلکہ وہ معبود ہیں جو عقل نہیں رکھتے جیسے بت جنھیں مٹی،لکڑی اور پتھر سے بنایا جاتا ہے ،اس طرح آیت کے معنی یہ ہوں گے: ”غیر خدا کی عبادت کرنے والے لوگ جنھیں تم نے اپنے ہاتھوں سے مختلف قسم کے معبود بنا رکھا ہے وہ سب کے سب جہنمی ہوں گے“۔ وہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جواب سے مطمئن ہوگئے اور آپ کی تصدیق کر کے رخصت گئے۔ 1 منبع: ۱۰۱ دلچسپ مناظرے؛ استاد محمدی اشتہاردی - مترجم: اقبال حیدر حیدری. 1. بحار الانوار، نیا ایڈیشن، ج۹، ص۲۸۲۔

Comments powered by CComment