۱۔ لوگوں کاعلم میں نے چارچیزوں میں پایا: ۱۔ اپنے خداکی معرفت، ۲۔ خدانے تمہارے ساتھ کیاکیاہے اس کی معرفت۔ ۳۔ اس بات کی معرفت کہ خدا تم سے کیاچاہتاہے۔ ۴۔ کون سی چیزتم کودین سے خارج کردے گی۔ (اعیان الشیعہ طبع جدید،ج۲،ص۹)۔
۲۔خداکی طرف سے لوگوں کے لئے دوحجتیں ہیں: ۱۔ ظاہری۔ ۲۔ باطنی، ظاہری حجتیں انبیاء ورسل،آئمہ ہیں،ا ورباطنی عقول ہیں، (بحارالانوار،ج۱، ص۱۳۷)۔
۳۔ اے ہشام ! لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا:
حق کے لئے تواضع کروتوسب سے زیادہ عقلمندہوگے، میرے بیٹے ! دنیاایک بہت ہی گہراسمندرہے اس میں بہت سی دنیاڈوب چکی ہے لہذااس میں تمہاری کشتی تقوی الہی ہواس میںجوچیزبارکی جائے وہ ایمان ہو، ا س کابادبان توکل(برخدا) ہواس کاملاح عقل ہو، اس کشتی کارہنماعلم ہو،اس میں سوارہونے والاصبرہو۔ (تحف العقول ص۳۸۶)۔
۴۔ دین خدا،کوسمجھو،کیونکہ فقہ بصیرت کی کلید،اورمکمل عبادت اوردنیا وآخرت میں عظیم مرتبوں،اوربلندمرتبوں تک پہنچنے کاذریعہ (وسبب) فقیہ کی فضیلت عابدپراسی طرح ہے جس طرح سورج کی فضیلت ستاروں پرہے اورجوشخص دین کی فقہ نہ حاصل کرے خدااس کاکوئی عمل قبول نہیں کرتا۔ (بحارالانوارج۱ ص۳۲۱)۔
۵۔ کوشش کرکے اپنے وقت کوچارحصوں میںتقسیم کرلو، ایک وقت خداسے مناجات کے لئے ایک وقت اپنے امورمعاش کے لئے، ایک وقت اپنے ان بھروسہ والے دوستوں کے لئے جوتم کوتمہارے عیوب بتاسکیں اورباطن میں تمہارے مخلص ہوں ایک وقت اپنے غیرحرام لذتوں کے لئے اوراسی ساعت سے باقی تینوں ساعتوں کے لئے طاقت حاصل کرو۔ (تحف العقول،ص۴۰۹)۔
۶۔ اے ہشام! انسان اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتاجب تک کہ خداسے خائف اوراس کی رحمتوں کاامیدوارنہ ہو،اورخائف وامیدواراس وقت تک نہیں ہوسکتاجب تک جن چیزوں سے ڈرناچاہئے اورجن کی امیدرکھنی چاہئے ان کاعامل ہ ہو۔ (تحف العقول،ص۳۹۵)۔
۷۔ ایک شخص نے اما م موسی کاظم ﷼سے پوچھا: کس دشمن سے جہادکرنازیادہ واجب ہے ؟ امام نے فرمایا : ان لوگوں سے جوتمہارے سب سے نزدیک ترین دشمن ہوں، اورسب سے زیادہ تیرے دشمن ہوں، اورتمہارے لئے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوں، اوران کی دشمنی تمہارے لئے سب سے زیادہ عظیم ہو، اورتمہارے لئے ان کی شخصیت سب سے زیادہ پوشیدہ ہو،حالانکہ تم سے بہت قریب ہوں۔ (بحارالانوارج۷۸ ص۳۱۰)۔
۸۔ تم میں سب سے زیادہ ارجمندوہ شخص ہے کہ جودنیاکواپنے لئے باعث عزت ووقارنہ سمجھے،آگاہ ہوجاؤتمہارے بدنوں کی قیمت صرف جنت ہے لہذا اس سے کم پرسودانہ کرو۔ تحف العقول ص۳۸۹)
۹۔ اے ہشام! عقلمندآدمی اس شخص سے بات نہیں کرتاجس کے بارے میں ڈرہوکہ یہ مجھے جھٹلادے گااورنہ اس سے سوال کرتاہے جس کے بارے میں خطرہ ہوتاہے کہ انکارکردے گااورنہ ایسی چیزکاوعدہ کرتاہے جس پرقادرنہیں ہوتا، اورنہ اس چیزکی امیدکرتاہے جوباعث سرزنش ہو،اورنہ ایسے کام کا اقدام کرتاہے جس کے بارے میں خطرہ ہوکہ عاجزہوجائے گا۔ (تحف العقول ص۳۹۰)۔
۱۰۔ کتنابراوہ شخص ہے جودوچہرہ اوردوزبان والاہو”یعنی منافق ہو،سامنے اپنے برادرمومن کی تعریف کرے اورپیٹھ پیچھے غیبت کرے،اگربرادرمومن کوکچھ مل جائے تواس سے حسدکرنے لگے اوراگرمصیبت میں گرفتارہوجائے تواکیلاچھوڑدے۔
(تحف العقول ص ۳۹۵،(بحارالانوارج۷۸ص۳۳۳)۔
Comments powered by CComment