۱۔ جوخداکی تشبیہ اس کی مخلوق سے دے وہ مشرک ہے اورجوخداکی طرف ان چیزوں کی نسبت دے جن کی ممانعت کی گئی ہے وہ کافرہے۔
(وسائل الشیعہ ،ج۱۸،ص۵۵۷)۔
۲۔ ایمان اسلام سے ایک درجہ افضل ہے، اورتقوی ایمان سے ایک درجہ افضل ہے، اوریقین ایمان سے ایک درجہ افضل ہے اوربنی آدم کویقین سے افضل کوئی چیزنہیں دی گئی۔ (بحارالانوارج۷۸ ص۳۳۸)۔
۳۔ ایمان کے چاررکن ہیں : ۱۔ خداپربھروسہ۔ ۲۔ قضا(وقدر) الہی پرراضی ہونا۔ ۳۔ امرالہی کے سامنے سرتسلیم خم کرنا۔ ۴۔ (تمام امورکو) خداکے سپردکردینا۔ (بحارالانوارج۷۸ ص۳۳۸)۔
۴۔ ایمان فرائض کی ادائیگی اورمحرمات سے اجتناب کانام ہے، ایمان زبان سے اقرارکرنے،دل سے پہچاننے ،اعضاوجواح سے عمل کرنے کوکہتے ہیں۔
(تحف العقول ص۴۲۲)۔
۵۔ ایک دن امام رضا﷼نے قران کاذکرکرتے ہوئے اس کی حجت وعظمت اورفوق العادہ آیتوں کے نظم کے اعجازکوبیان کرتے ہوئے فرمایا: قرآن خداکی مضبوط رسی ہے اوراٹوٹ ومحکم رسن ہے اورخداکاوہ مثال راستہ ہے جوجنت تک پہونچانے والااوردوزخ سے بچانے والاہے، امتدادزمانہ سے پرانانہیں ہوتا،کثرت تلاوت سے اس کی قیمت کم نہیںہوتی کیونکہ وہ کسی مخصوص زمانہ کے لئے نازل نہیں کیاگیاہے بلکہ بہ عنوان دلیل وبرہان ہرانسان کے لئے قراردیاگیاہے،باطل کاگزرنہ اس کے آگے سے ہے نہ پیچھے سے ہے ”اس کو“ خدائے حکیم وحمیدکی طرف سے نازل کیاگیاہے۔(بحارالانوارج۹۲ ص۱۴)۔
۶۔ ریان کہتے ہیں: میں نے اما م رضاعلیہ السلام سے عرض کیا: آپ قرآن کے بارے میں کیافرماتے ہیں؟ فرمایا: وہ خداکاکلام ہے اس (کے حدودوقانون) سے آگے نہ بڑھو،اورغیرقرآن سے ہدایت طلب نہ کروورنہ گمراہ ہوجاؤگے۔ (بحارالانوارج۹۲ ص۱۷)۔
۷۔ امامت،دین کی مہار،مسلمانوں کانظام،صلاح دنیااورمومنین کی عزت ہے،ترقی کرنے الے اسلام کی بنیاد،اس کی بلندشاخ ہے نماز،روزہ،زکاة، حج، جہادکاکمال امام پرموقوف ہے، مال غنیمت کی زیادتی،صدقات ،احکام وحدودکااجراء،سرحدوں اوراطراف کی حفاظت امام ہی سے ہوتی ہے۔ (اصول کافی ج۱،ص۲۰۰)
۸۔ ظالم حکام کے کاموں میں داخل ہونا،ان کی مددکرنا،ان کی حاجتوں کے لئے کوشش کرناکفرکے برابرہے، ان کی طرف جان بوجھ کرنظررکھنا ان گناہان کبیرہ میںداخل ہے جس پرآدمی مستحق جہنم ہوتاہے۔ (بحارالانوارج۷۵ص۳۷۴)۔
۹۔ خدااس پررحم کرے جوہمارے امرکوزندہ کرے،(راوی نے کہا) آپکے امورکوکیونکر زندہ کرے؟ فرمایا: ہمارے علوم کوسیکھ کرلوگوں کوسیکھائے۔ (وسائل الشیعہ ج۱۸،ص۱۰۲)۔
۱۰۔ مومن میں جب تک تین خصلتیں نہ ہوں وہ حقیقی مومن نہیں ہے اوروہ یہ ہیں ۱۔ خداکی سنت (پرعامل ہو)۔ ۲۔ سنت رسول (پرعامل ہو)۔ ۳۔سنت امام (پرعامل ہو)۔
سنت الہی تویہ ہے کہ رازدارہوچنانچہ ارشادباری ہے : (خدا)عالم الغیب ہے اپنے غیب پرکسی کومطلع نہیں کرتاسوائے اس رسول کے جواس کاپسندیدہ ہو (سورہ جن آیت ۲۷پ۲۹)۔ اورسنت رسول یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ خوش رفتاری سے پیش آئے کیونکہ خدانے اپنے رسول کوحکم دیاہے : عفووبخشش کواپناپیشہ بنالواورنیکی کاحکم دو، (آیت ۹۹سورہ اعراف) اورسنت امام یہ ہے کہ تنگدستی اورپریشانی میں صبرکرتاہے۔ (اصول کافی ج۲ص۲۴۱)۔
Comments powered by CComment