١۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام) کادرخشاں چہرہ
حضرت پیغمبراکرم۰ نے فرمایا
اَلْمَهدِیُّ مِنْ وُلْدی وَجْهه کَالْقَمَرِالدُّرّیَّ(بحارالانوار،ج٥١،ص٨٥اکشف الغمة)
ترجمہ:’’مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف )میری اولادسے ہیں ان کاچہرہ چودہویں رات کے چاندکے مانند(دمکتا،روشن،چمکتا)ہوگا‘‘۔
٢۔ شہرقم اورناصران حضرت امام مہدی(علیہ السلام)
حضرت امام جعفرصادق نے (علیہ السلام)فرمایا
اِنَّمٰاسُمَّیَ قُمْ لِاَنَّ اَههایَجْتَجِعُونَ مَعَ قٰائِمِ آلِ مُحَمَّدٍ۰وَیَقُومُونَ مَعَه وَیَسْتَقیمُونَ عَلَیْه وَیَنْصُرُونَه۔(سفینة البحار،ج٢،ص٣٣٦)
’’شہرقم (لفظی ترجمہ کھڑاہوجا،قیام کر)نام اس لئے رکھاگیاکہ قم میں رہنے والے قائم آل محمد(علیہم السلام وعجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف )کے گرداکھٹے ہوں گے اوران کے ہمراہ قیام کریں گے اوراس راستہ میں استقامت دیکھائیں گے اور ان کی مددکریں گے‘‘۔
٣۔ ناصران حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اورخواتین
مفضل نے حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)سے نقل کیاہے کہ
آپ ٴ نے فرمایا
یَکُونُ الْقٰائِمِ ٴ ثَلٰاثَ عَشْرَ ة اِمْرَاَ ة۔(اثبات الهداة باترجمة،شیخ حرعاملی،ج٧،ص١٥٠)
’’حضرت قائم(علیہ السلام) کے ہمراہ(آپ کے ظہورکے وقت)تیرہ خواتین ہوں گی‘‘۔
مفضل: مولاسے سوال کرتے ہیں آپٴ ان خواتین سے کیاکام لیں گے؟
یُدٰاوینَ الْجرْحیٰ وَیُقِمْنَ عَلَی الْمَرْضیٰ کَمٰاکٰانَ مَعَ رَسُولِ الله ِ
امام ٴ: یہ خواتین زخمیوں کاعلاج کریں گی اوربیماروں کی تیمارداری ان کے ذمہ ہوگی جیساکہ پیغمبراکرم۰ کے ہمراہ ایسی خواتین (جنگوں میں )موجودہوتی ہیں۔
٤۔ خوش قسمت لوگ
پیغمبراکرم۰ نے فرمایا
طُوبیٰ لِمَنْ اَدْرَکَ قٰائِمَ اَهلِ بَیْتی وَهوَمُقْتَدٍبِه قَبْلَ قیامِه،یَتَوَلّیٰ وَلِیَّه وَیَتَبَرَّ مِنْ عَدُوَّه وَیَتَوَلیَّ الْاَئِمَّة الْهادِیَة مِنْ قَبْلِه،اُولٰئِکَ رُفَقٰائی وَذَوُووُدّی وَمَوَدَّتی وَاَکْرَمُ اُمَّتی عَلَیَّ۔(بحارالانور،ج٥٢،ص١٢٩غیبت طوسی)
’’خوش قسمت ہیں وہ لوگ جومیرے اہل بیت ٴ سے قائم(علیہ السلام) کے زمانہ کوپائیں گے اور ان کے قیام سے پہلے وہ لوگ ان کی اقتدائ اورپیروی کرتے ہوں گے اوران کے دوست سے محبت رکھتے ہوں گے ،ان کے دشمن سے دشمنی رکھتے ہوں گے،اوران سے قبل جتنی آئمہ ہدیٰ (علیہ السلام)گزرچکے ہیں ان سب سے ولایت رکھتے ہوں گے وہی لوگ تومیرے رفقائ ہیں ان ہی سے میری مودت ہے اورمیرے محبت بھی ان ہی کے واسطے ہے اور میری امت سے وہی لوگ میرے پاس مکرم وعزت دار ہیں ‘‘۔
٥۔ غیبت امام زمانہ (علیہ السلام)اورہلاکت سے بچنے کانسخہ
حضرت امام حسن عسکری(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ
وَالله ِلَیَغیبَنَّ غَیْبَه لٰایَنْجُوفیهامِنْ الْهلَکَة اِلاّٰ مَنْ ثَبَّتَ الله ُعَزَّوَجَلَّ عَلَی الْقَوْلِ بِاِمٰامَتِه ِ وَوَ فَّقَه(فیها)لِلدُّعٰائِ بِتَعْجیلِ فَرَجِه(کمال الدین ج٢،ص٣٨٤)
’’خداکی قسم وہ (بارہویں امام ٴ)ہرصورت میں غیبت اختیارکریں گے اوران کی غیبت کے زمانہ میں ہلاکت اورتباہی سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گامگروہ لوگ بچیں گے
١۔ جنہیں اللہ تعالیٰ ان کی امامت ورہبری پرثابت قدم رکھے گا۔
٢۔ اورخداونداسے یہ توفیق دے کہ وہ ان کی فرج(کشادگی،فتح وکامرانی ،ان کی عالمی عادلانہ الٰہی وقرآنی حکومت)میں جلدی کے لئے دعائ کرنے والے ہوں ‘‘۔
٦۔ حضرت قائم(علیہ السلام) کی خصوصیت
حضرت امام محمدتقی جواد(علیہ السلام) فرماتے ہیں
اَنَّ الْقٰائِمَ مِنّٰاهوَ الْمَهدِیُّ الَّذی یَجِبُ اَنْ یُنْتَظَرَ فی غَیْبَبِه وَیُطٰاعَ فی ظُهورِه وَهوَ الثّٰالِثُ مِنْ وُلْدی(کمال الدین ج٢،ص٣٧٧)
’’بے شک ہم سے قائم وہی ہیں جومہدی ہیں ،جن کی غیبت کے زمانہ میں انتظارکرنافرض ہے ،اورجب وہ ظہورفرمائیں گے تواس وقت ان کی اطاعت کرنافرض ہے،اوروہ میری اولاد سے تیسرے (یعنی علی النقی(علیہ السلام) کے بعدحسن العسکری(علیہ السلام) اور ان کے بعدتیسرے نمبرپر مہدی(علیہ السلام) )ہوں گے‘‘
٧۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام)کے اہم کام
حضرت امیر المومنین (علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
یَعْطِف الْهویٰ عَلَ الْهدیٰ اِذٰاعَطَفُواالْهدیٰ عَلَی الْهویٰ وَیَعْطِفُ الرَّآ یَ عَلَی الْقُرْآنِ اِذٰاعَطَفُواالْقُرْآنَ عَلَی الرَّآیِ،(بحارالانوار،ج٥١،ص١٣٠نهج البلاغة)
’’جس وقت حضرت امام مہدی(علیہ السلام) تشریف لائیں گے توآپٴ ہواوہوس پرستی کوخداپرستی میں تبدیل کردیں گے،تمام افکاراورنظریات کوقرآنی سوچ وفکرونظرکے مطابق ڈھال دیں گے جب لوگوں نے قرآن کواپنے افکاراورآرائ کے مطابق قراردے دیا ہوگا‘‘
٨۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)کی غیبت اورمومنین
حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں
وَالله ِلَیَغیبَنَّ اِمٰامُکُمْ سِنینُ مِنَ الدَّهرِوَلَتَفیضَنَّ عَلَیْه ِاَعْیُنُ الْمُومِنیٰنَ(بحارالانوارج٥١،ص١٤٧غیبت نعمانی )
’’خداکی قسم تمہاراامام ٴ ضروربالضرورغائب ہوں گے اوربہت ہی طولانی سال اورلمبے عرصہ تک وہ غائب رہیں گے اورمومنین کی آنکھیں ان کے دیدارکے لئے ترسیں گی اور اشک بار ہوں گی‘‘۔
٩۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اورآپ کاگھر
حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
اِنَّ لِصٰاحِبِ الْاَمْرِ بَیْتاً یُقٰالُ لَه:(بَیْتُ الْحَمْدِ)فیہ ِسِرٰاجُُ یَزْهرُمُنْذُیَوْمٍ وُلِدَاِلیٰ یَوْمُ بِالسَّیْفِ لٰایُطْفیٰ(بحارالانوارج٥٢،ص١٥٨غیبت نعمانی )
’’حضرت صاحب الامرکے لئے ایک گھرہے جسے ’’بیت حمد‘‘کہاجاتاہے اور جس دن سے وہ متولدہوئے ہیں اس دن سے لے کرآپٴ کے ظہورکے وقت تک وہ چراغ روشن رہے گااور یہ روشنی آپٴ کے مسلح قیام کے دورتک رہے گی اورکبھی بھی یہ روشنی ختم نہ ہوگی ‘‘۔
١٠۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کازمانہ اورآپٴ کے دورمیں رہنے والے لوگ
حضرت امام سجاد(علیہ السلام)نے فرمایا
اِنَّ اَهلَ زَمٰانِ غَیْبَتِه الْقٰائِلُونَ بِاِمٰامَتِه الْمُنْتَظِرُونَ لِظُهورِه اَفْضَلُ اَهلِ کُلَّ زَمٰانٍ لِاَنَّ الله َتَعٰالیٰ ذِکْرُہُ اَعْطٰاهمْ مِنَ الْعُقُولِ وَالْافْهامِ وَالْمَعْرِ فَة مٰاصٰارَتْ بِه الْغَیْبَتُ عِنْدَهمْ بِمَنْزِلَة الْمُشٰاهدَة(بحارالانوار ج٥٢،ص١٢٢احتجاج )
’’بلاشک آپ(حضرت امام مہدی(علیہ السلام))کے زمانہ میں رہنے والے لوگ جوآپٴ کی امامت کے قائل ہوں گے(آپ کی غیبت میں)آپ کے ظہورکے منتظرہوں گے ایسے لوگ ہرزمانہ کے لوگوں سے افضل اوربرترہوں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کوایسے بلندعقلیں عطائ کی ہوں گی اوران کے افکاراورسوچیں اتنی بلندہوں گی اوروہ معرفت کے ایسے اعلیٰ معیارپرہوں گے کہ ان کے نزدیک آپٴ کی غیبت ایسے ہوگی جیسے آپٴ حاضر اورموجودہوں ،یعنی ان کااپنے غائب امام ٴ پرایساپختہ عقیدہ ہوگاجس طرح زندہ امام ٴ پریقین ہوتاہے‘‘۔
١١۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) پرسلام بھیجنا
حضرت امام جعفرصادق(علیہ السلام) سے ایک شخص نے دریافت کیاکہ حضرت قائم(علیہ السلام) پرسلام کن الفاظ کے ساتھ بھیجیں؟توحضرت ٴنے جواب دیااس طرح کہاکرو
’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابَقِیَّة الله ِاے اللہ کے بقیہ آپٴ پرسلام ہو‘‘
١٢۔ حضرت قائم (علیہ السلام)کاقیام اورفکری ارتقائ
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ
اَذٰاقٰامَ قٰائِمُنٰاوَضَعَ یَدَه عَلیٰ رُؤ ُسِ الْعِبٰادِ فَجَمَعَ بِه عُقُولَهمْوَاَکْمَلَ بِه اَخْلٰاقَهمْ۔(بحارالانوارج٥٢،ص٣٣٦خرایج راوندی)
’’جس وقت ہمارے قائم(علیہ السلام) قیام کریں گے توآپٴ بندگان کے سروں پراپنافیضان رحمت ہاتھ رکھ دیں گے جس وجہ سے ان کے عقول مجتمع ہوجائیں گے اوران کے اخلاق کامل ہوجائیں گے یعنی فکری اورعملی ارتقائی منازل حضرت ٴ کے بابرکت وجودسے حاصل ہوجائے گا‘‘۔
١٣۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اورپرچم توحید
حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
اِذَقٰامَ الْقٰائِمُ لٰایَبْقیٰ اَرْض اِلّٰانُودِیَ فیها شَهادَة اَنْ لٰااِلٰه اِلاَّ الله ُوَاَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله ِ(بحارالانوارج٥٢،ص٣٤٠تفسیرعیاشی)
’’جس وقت حضرت قائم (علیہ السلام)قیام کریں گے تواس وقت ساری زمین میں کوئی بھی ایسی جگہ نہ بچے گی مگریہ کہ اس حصہ میں لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ۰ کی صداگونجے گی‘‘۔
١٤۔ کشادگی ،فتح ونصرت وآل محمد۰
حضرت امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے فرمایا فَعِنْدَهافَتَوَقَّعُواالْفَرَ جَ صَبٰاحاً وَمَسٰائً(اصول کافی،ج١،ص٣٣٣)
’’پس جس وقت (حضرت مہدی(علیہ السلام))کی غیبت کازمانہ ہوتوصبح شام فرج (کشادگی ،فتح ونصرت وآل محمد۰ کی حکومت )کی امیدرکھنااوراس بات کے ہرآن منتظر رہنا‘‘۔
١٥۔ حضرت امام ٴ کی توصیف برزبان پیغمبراکرم
پیغمبراکرم ۰ نے فرمایاکہ
اَلْمَهدِیُّ طٰاوُوسُ اَهلِ الْجَنَّة(بحارالانوار،ج٥١،ص١٠٥طرائف )
’’مہدی (عج)والوں کے لئے طاؤوس ہیں‘‘۔
١٦۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اورآپ کے شیعوں کی خوشحالی
حضرت امام سجاد(علیہ السلام)نے فرمایاکہ
اِذَاقٰامَ قٰائِمُنٰااَذْهبَ الله ُعَزَّوَجَلَّ عَنْ شیعَتِنَاالْعٰامَة وَجَعَلَ قُلُوبَهمْ کَزُبُرِالْحَدیدِوَجَعَلَ قُوَّ ة الرَّجُلِ مِنْهمْ قُوَّة اَرْبَعینَ رَجُلاً وَیَکُونُونَ حُکّٰامَ الْاَرْضِ وَسَنٰامَها۔(بحارالانوارج٥٢،ص٣١٦خصال)
’’جس وقت ہمارے قائم(علیہ السلام) قیام کریں گے تواللہ تعالیٰ ہمارے شیعوں کی تمام پریشانیاں دورفرما دے گااوران کے دلوں کوفولادی ٹکڑے بنادے گااوران کے ایک مردکی طاقت چالیس مردوں کے برابربنادے گااورہمارے شیعہ پورے زمینوں کے حکمران ہوں گے اور وہی توتمام اقوام وقبائل کے سردارہوں گے‘‘۔
١٧۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اورعلمی انقلاب
حضرت امام جعفرصادق(علیہ السلام) نے فرمایاکہ
اَلْعِلْمُ سَبْعَةوَعِشْرُونَ حَرْفاًفَجََمیعُ مٰاجٰائَتْ بِہِ الرُّسُلُ حَرْفٰانِ فَلَمْ یَعْرِ فِ النّٰاسُ حَتَّی الْیَوْمِ غَیْرَ الْحَرْفَیْنِ فَاِذٰاقٰامَ قٰائِمُنٰااَخْرَجَ الْخَمْسَة وَالْعِشْرینَ حَرْفاًفَیَثَّهافِی النَّاسِ وَضَمَّ اِلَیْهاالْحَرْفَیُنِ حَتّیٰ یَبُثَّهاسَبْعَة وَعِشْرینَ حَرْفاً(بحارالانوارج٥٢،ص٣٣٦خرایج راوندی)
’’علم ستائیس حروف ہے تمام رسول جس مقدارمیں علوم لے کرآئے وہ سب دوحرف ہیں جب سے انسان ہے آج تک اس نے جتنی علمی ترقی کی ہے وہ دوحرفوں ہی کے گردگھومتی ہے اورجس وقت ہمارے قائم(علیہ السلام) قیام کریں گے توآپٴ علم کے بانی پچیس حروف کوبھی منظرعام پرلے آئیں گے اوران سب کولوگوں میں عام کردیں گے دوحروف کے ہمراہ پچیس حرف مل کر ایک بہت بڑاعلمی انقلاب بپاہوجائے گا(جس کاکسی کوتصورتک نہ ہے)‘‘۔
١٨۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اورعدالت کانفاذ
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ
اَذَاقٰامَ قٰائِمُ اَهلِ الْبَیْتِ قَسَّمَ بِالسَّوِیَّة وَعَدَلَ فِی الرَّعِیَّة فَمَنْ اَطٰاعَه فَقَدْاَطٰاعَ الله َوَمَنْ عَصٰاه فَقَدْعَصَی الله َوَاِنَّمٰاسُمَّیَ الْمَهدِیَّ لِانَّه یَهدی اِلیٰ اَمْرٍخَفِیًّ(بحارالانوارج٥٢،ص٣٥٠غیبت نعمانی)
’’جس وقت اہل البیت (علیہ السلام)کے قائم(علیہ السلام) قیام فرمائیں گے توآپٴ تمام اموال کو برابری کی بنیادپرتقسیم کریں گے اوررعیعت (عوام)میں عدالت کانفاذکریں گے بس جس کسی نے ان کی اطاعت کی تواس نے اللہ کی اطاعت کی اورجس نے ان کی نافرمانی کی تواس نے اللہ کی نافرمانی کی آپٴ کانام مہدی(علیہ السلام) اس لئے رکھاگیاہے کہ آپٴ پوشیدہ امر کی راہنمائی فرمائیں گے‘‘۔
١٩۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) سے محبت کااظہار
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
بِاَبی وَاُمّیِ اَلْمُسَمّیٰ بِاسْمیِ وَالْمُکَنّیِ بِکُنْیَتیِ اَلسّٰابعُ مِنْ بَعْدیِ(بحارالانوارج٥٢،ص١٣٩غیبت نعمانی)
’’میرے ماں باپ اس ہستی پرقربان ہوجائیں کہ جس کانام میرے نام کی مانندہے، اور اس کی کنیت بھی میرے والی ہے اور میرے بعدوہ ساتویں نمبرپرہیں ‘‘۔
٢٠۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی ملاقات کاشرف
حضرت پیغمبراکرم ۰ نے فرمایاکہ
طُوبیِ لِمَنْ لَقِیَه وَطُوبیٰ لِمَنْ اَحَبَّه وَطُوبیٰ لِمَنْ قٰالَ بِه(بحارالانوارج٥٢،ص٣٠٩،عیون اخبارالرضا٧)
’’بہت ہی خوش قسمت ہوگاوہ شخص جواس سے (مہدی(علیہ السلام) سے )ملاقات کرے گا،اور سعادت ہے اس کے واسطے جوان سے محبت کرے گااورخوش قسمت ہے وہ شخص جو ان کی امامت کاقائل ہوگا‘‘۔
٢١۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور قیامت
حضرت پیغمبراکرم۰ نے فرمایاکہ
لٰاتَقُومُ السّٰاعَة حَتّیٰ یَقُومَ الْقٰائِمْ الْحَقُّ مِنّٰاوَذٰلِکَ حیِنَ یَآذَنُ الله ُعَزَّوَجَلَّ لَه وَمَنْ تَبِعَه نَجیٰ وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْه هلَکَ(بحارالانوارج٥١،ص٥٢،عیون اخبارالرضا٧)
’’قیامت نہیں ہوگی مگریہ کہ حق کولے کرآنے والے قائم قیام کریں اور وہ قائم(علیہ السلام) ہم سے ہوں گے اور ان کاقیام اس وقت ہوگاجب اللہ تعالیٰ اسے اذن اوراجازت فرمائے گاجس کسی نے ان کی پیروی کی وہ نجات پاگیااورجوان سے پیچھے رہ گیااوراس نے ان کاساتھ نہ دیا تووہ شخص ہلاک ہوگیا‘‘۔
٢٢۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور مومنین کے آپس میں تعلقات
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ
اِذٰاقٰامَ الْقٰائِمُ جٰائَتِ الْمُزٰامَلَة (الْمُزٰایَلَة)وَیَآتِی الرَّجُلُ اِلیٰ کیٰسِ اَخیه فَیَآخُذُحٰاجَتَه لٰا یَمْنَعُه(بحارالانوار،ج٥٢،ص٣٧٢،اختصاص)
’’جس وقت حضرت قائم قیام کریں گے تواس وقت حقیقی برادری اور دوستی لوگوں کے درمیان قائم ہوجائے گی اوریہ پیارومحبت کی باہمی فضائ اس قدرہوگی کہ ایک آدمی اپنے بھائی کی جیب میں ہاتھ ڈال کراپنی ضرورت اورحاجت کے لئے رقم نکال لے گااور وہ اسے نہیں روکے گا‘‘۔
٢٣۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور آسمان وزمین کی برکات
حضرت امیرالمومنین(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ
لَوْ قَدْقٰامَ قٰائَمُنٰالَآَنْزَلَتِ السَّمٰائُ قَطْرَهاوَلَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ نَبٰاتَهاوَلَذَهبَتِ الشَّحْنٰائُ مِنْ قُلُوبِ الْعِبٰادِ وَاصْطَلَحَتِ السَّبٰاعُ وَ الْبَهائِمُ حَتّیٰ تَمْشِیْ الْمَرْآَة بَیْنَ الْعِرٰاقِ اِلَی الشّٰامِ لٰاتَضَعُ قَدَمَیْهااِلَّا عَلَی النَّبٰاتِ وَعَلیٰ رَآْسِها زِبّیلُها (زینَتُها)لٰایُهیِّجُهاسَبُع وَلَاتَخٰافُه(بحارالانوار،ج٥٢،ص٣١٦خصال)
’’اگرہمارے قائم(علیہ السلام) کاقیام ہوجائے تواس وقت آسمان اپنی بارشیں برسادے گا اور زمین اپنی برکات نکال دے گی خوشحالی ہوگی ،زراعت کثرت سے ہوں گی،خداوندکے بندگان کے دلوں سے نفرتیں اورکینے ختم ہوجائیں گے ،جانوروں اوردرندوں کے درمیان صلح وصفاقائم ہوجائے گی،اس حد تک زمین پرسبزہ اورشادابی ہوگی کہ عراق سے ایک عورت چلے گی شام تک جہاں بھی قدم رکھے گی اس کاہرقدم سبزہ اورآبادزمین پرپڑے گاجب کہ اس کی آرائش کاسامان اس کے ساتھ ہوگااسے نہ توکوئی درندہ خوف زدہ کرے گااورنہ ہی کوئی انسانوں سے اس کی طرف غلط نگاہ ڈالے گاوہ بے خوف وخطریہ سفرکرے گی‘‘۔
٢٤۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اوردستورالٰہی
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ
یُوحیٰ اِلَیْه فَیَعْمَلُ بِالْوَحْیِ بِآَمْرِالله ِ(بحارالانوار،ج٥٢،ص٣٩٠)
’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی جانب الہام ہوگااورآپٴ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس الہام اورارشادات کے مطابق عمل کریں گے جوانہیں اللہ کی طرف سے ملیں گے یعنی حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اپنامکمل دستوراللہ تعالیٰ سے لیں گے اور اسے عملی جامہ پہنائیں گے‘‘۔
٢٥۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور زمین پررونقیں
فَاذٰاخَرَجَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُورِرَبَّهاوَوَضَعَ میزٰانَ الْعَدْلِ بَیْنَ النّٰاسِ فَلٰایَظْلِمُ اَحَد اَحَداً(بحارالانوار،ج٥٢،ص٣٢١،کمال الدین)
’’پس جب زمین اپنے رب کے نور(حضرت امام مہدی (علیہ السلام)کے وجود)سے چمکے گی جس وقت حضرت امام مہدی (علیہ السلام)خروج کریں گے تواس وقت زمین اپنے رب کے نور سے روشن ہوجائے گی،اورہرطرف آبادی ہوگی،عوام کے درمیان عدالت کاترازولگائیں گے،کوئی ایک بھی دوسرے پرظلم وزیادتی نہ کرے گا‘‘۔
٢٦۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اورانتظار
حضرت امیرالمومنین(علیہ السلام) نے فرمایاکہ
اِنْتَظِرُواالْفَرَجَ وَلٰاتَیْآَسُوامِنْ رَوْحِ الله ِ فَاِنَّ اَحَبَّ الْاَعْمٰالِ اِلَی الله ِعَزَّوَجَلَّ اِنْتِظٰارُالْفَرَجِ۔(بحارالانوار،ج٥٢،ص١٢٣،خصال)
’’تم سب فرج(آل محمد۰ کی حکومت کے قیام)کی انتظارکرنا،اوراللہ کی رحمت اورکرم کے بارے مایوس نہ ہوجاناکیونکہ اللہ کے ہاں سارے اعمال میں محبوب ترین عمل انتظار فرج (آل محمد۰ کی حکومت کی انتظارکرنا)ہے‘‘۔
٢٧۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور صبر
اِنْتِظٰارُالْفَرَجِ بِالصَّبْرِ عِبٰادَة(بحارالانوارج٥٢،ص١٤٥،دعوات راوندی)
’’انتظارفرج(آل محمد۰ کی حکومت کی انتظار)صبراورحوصلہ سے کرناعبادت ہے‘‘۔
٢٨۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اورزکات
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام)نے فرمایاکہ
اِذٰاظَهرَ الْقٰائِمُ یُسَوّی بَیْنَ النّٰاسِ حَتّیٰ لٰاتَریٰ مُحْتٰاجاًاِلَی الزَّکٰاة(بحارالانوارج٥٢،ص٣٩٠)
’’جس وقت قائم ظہورفرمائیں گےتوآپٴ لوگوں کے درمیان برابری کریں گے،کسی پر زیادتی نہ ہوگی ،سب کے ساتھ ایک جیساسلوک ہوگا(سب کاانکاحق ملے گا)تمہیں اس دور میں ایسامحتاج نہ ملے گاجوزکات لینے کاحقدارہو‘‘۔
٢٩۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اورامام محمدباقر(علیہ السلام)کی آرزو
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام)نے فرمایاکہ
اِنّی لَوْاَدْرَکْتُ ذٰلِکَ لَآَبْقیْتُ نَفْسیِ لِصٰاحِبِ هذَاالْاَمْرِ(بحارالانوارج٥٢،ص٢٤٣،غیبت نعمانی)
’’اگرمیں حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے دورکوپالوں تومیں ان کی خدمت میں رہنے کے لئے خود کوآمادہ رکھوں اوراپنی زندگی کی ان کی خاطرحفاظت کروں ‘‘۔
٣٠۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اورآپ کی حکومت کے لئے تیاری
حضرت پیغمبراکرم۰ نے فرمایاکہ
یَخْرُ جُ اُنٰاس مِنَ الْمَشْرِقِ فَیُوَطَّئُونَ لِلْمَهدِیَّ سُلْطٰانَه(بحارالانوار،ج٥١،ص٨٧،کشف الغمة)
’’مشرقی سرزمین سے لوگ اٹھیں گے جوحضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے واسطے بننے والی حکومت کے لئے زمین ہموارکریں گے اورآپ کی حکومت کے قیام کے لئے حالات کوسازگاربنائیں گے‘‘۔
٣١۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اور خواتین میں علم وحکمت کی فراوانی
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
تُئْوتَوْنَ الْحِکْمَة فی زَمٰانِه حتّیٰ آَنَّ الْمَرْآَة لَتَقْضی فی بَیْتِهابِکِتٰابِ الله ِتَعٰالیٰ وَسُنَّة رَسُولِ الله ِصَلَّی الله ُعَلَیْه وَآلِه۔(بحارالانوار،ج٥٢،ص٣٥٢،غیبت نعمانی)
’’تم سب کو(حضرت اما مہدی (علیہ السلام))کے دورمیں حکمت اوردانائی دے دی جائے گی (اس وقت علم ودانش اس قدرعام اوربلندہوگا)کہ ایک عورت اپنے گھرمیں بیٹھ کراللہ کی کتاب اور رسول اللہ۰ کی سنت کے مطابق فیصلے دے گی‘‘۔
٣٢۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اور آپ کی غیبت میں ذمہ داریاں
حضرت امام جعفرصادق(علیہ السلام) نے فرمایاکہ
اَنَّ لِصٰاحِبِ هذَاالْاَمْرِ غَیْبَة فَلْیَتَّقِ اللَّه عَبْد عِنْدَ غَیْبَتِه وَلْیَتَمَسَّکْ بِدینِه(بحارالانوار،ج٥٢،ص١٣٥،غیبت نعمانی)
’’حضرت صاحب الامر(علیہ السلام)کے واسطے ایک غیبت ہے ،ہرشخص پرلازم ہے کہ وہ غیبت کے زمانہ میں اللہ کاتقویٰ اختیارکرے اوراپنے دین کومضبوطی سے تھامے رکھے اور اس پر عمل کرے دینی احکام بجالانے میں پابندی کرے ‘‘۔
٣٣۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اورآپ ٴکی معرفت کافائدہ
حضرت امام جعفرصادق(علیہ السلام) نے فرمایاکہ
اِعْرِفْ اِمٰامَکَ فَاِنَّکَ اِذٰاعَرَفْتَه لَمْ یَضُرَّکَ تَقَدَّمَ هذَاالْاَمْرُاَوْتَاَخَّرَ۔(بحارالانوار،ج٥٢،ص١٤١،غیبت نعمانی )
’’اپنے امام ٴ کی معرفت حاصل کروکیونکہ جب تم اپنے امام ٴ کی معرفت حاصل کرلوگے توپھرآپٴ کے لئے فرق نہیں کرناکہ آپٴ کاظہورجلدی ہویاآپٴ کاظہوردیرسے ہو‘‘۔
٣٤۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اورحضرت امام جعفرصادق(علیہ السلام) کے جذبات
حضرت امام جعفرصادق(علیہ السلام) سے جب حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے بارے میں کسی نے سوال کیاتوآپٴ نے جواب میں فرمایاکہ
ٰاَلَاوَلَوْاَدْرَکْتُه لَخَدَمْتُه اَیَّامَ حَیٰاتی(بحارالانوار،ج٥١،ص١٤٨،غیبت نعمانی )
’’وہ میں نہیں ہو ں لیکن اگرمیں ان کے زمانہ کوپالوں تومیں اپنی پوری زندگی ان کی خدمت میں گزاردوں ‘‘۔
٣٥۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور آپ کادیدار
حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)نے فرمایاکہ
مَنْ قٰالَ بَعْدَصَلٰوة الْفَجْرِوَبَعْدَصَلٰوۃِ الظُّهرِ’’اَللَّهمَّ صَلَّ عَلیٰ مُحَمَّدٍوَآلِ مُحَمَّدٍوَعَجَّلْ فَرَ جَهمْ‘‘لَمْ یَمُتْ حَتّیٰ یُدْرِکَ الْقٰائِمَ مِنْ آلِ مُحَمَّدعَلَیْهمُ السَّلٰامُ۔(سفینة البحار،ج٢،ص٤٩)
’’جوشخص صبح اورظہرکی نمازوں کے بعداس طرح درودپڑھے ’’اللھم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجہم‘‘تووہ شخص اس وقت تک نہ مرے گاجب تک حضرت قائم آل محمد(علیہ السلام) کوپانہ لے گا یعنی اسے حضرت ٴ کاشرف ملاقات ضرورہوگا‘‘۔
٣٦۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اور زمانہ جاہلیت کی موت
حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
مَنْ مٰاتَ وَلَمْ یَعْرِفْه مٰاتَ مِیْتَة جٰاهلِیَّة(بحارالانوار،ج٥١،ص١٦٠کمال الدین)
’’جوشخص ایسی حالت میں مرجائے کہ وہ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)کی معرفت نہ رکھتاہوتوگویاوہ جہالت اور کفرکی موت مرا‘‘۔
٣٧۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اور آپ کے ناصران میں خواتین
حضرت امام محمدباقر(علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
وَیَجی ئُ وَاللَّه ِ ثَلٰاثُ مِائَة وَبِضْعَة عَشَرَ رَجُلاً فیهمُ خَمْسُونَ اِمْرَآَة یَجْتَمِعُونَ بِمَکَّة(بحارالانوار،ج٥٢،ص٢٢٣،تفسیرعیاشی)
’’خداکی قسم مکہ میں تیس سوسے کچھ اوپرمردمکہ میں حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے گرداکھٹے ہوں گے اور ان کے ہمراہ پچاس خواتین بھی ہوں گی‘‘۔
٣٨۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور مددکی فراہمی
حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں کہ
لِیُعِدَّ(نَّ)اَحَدُکُمْ لِخُرُوجِ الْقٰائِمِ وَلَوْسَهماًفَاِنَّ الله َاِذَاعَلِمَ ذٰلِکَ مِنْ نِیَّته رَجَوْتُ لِئلاً یُنْسِی ئَ فی عُمْرِه یُدْرِکَه وَیَکُونَ مِنْ اَعْوٰانِه وَ اَنْصٰارِه۔(بحارالانوار،ج٥٢،ص٣٦٦،غیبت نعمانی )
’’آپ میں سے ہرشخص پرفرض ہے کہ وہ حضرت قائم(علیہ السلام) کے خروج کے وقت ان کی مددکرنے کے لئے اسلحہ حاصل کرے اگرچہ وہ اسلحہ ایک تیرہی کیوں نہ ہوگاکیونکہ جب خداونددیکھے گا کہ ایک شخص حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی مددکے واسطے اسلحہ تک حاصل کرنے میں لگاہواہے تو خداونداس شخص کی عمرکوطولانی کرے دے گاتاکہ وہ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے ظہورکوپالے ،اورحضرت(علیہ السلام) کے ناصران اور مددگاروں سے قرارپائے (ظاہرہے اس قسم کی آرزووہی رکھ سکتاہے جودین پرمکمل عمل کرنے والاہوگا، اور اپنے آئمہ ٴ کی سیرت کواپنانے والاہوگاایک بے عمل شخص سے نہ ایسی توقع کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس کاایساحال حقیقت میں ہوسکتاہے)‘‘۔
٣٩۔ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) اور آپٴ کے اصحاب بننے کی آرزو
مَنْ سَرَّاَنْ یَکُونَ مِنْ اَصْحٰابِ الْقٰائِمِ فَلْیَنْتَظِرْوَلْیَعْمَلْ بِالْوَرَعِ وَمَحٰاسِنِ الْاَخْلٰاقِ وَهوَمُنْتَظِرفَاِنْ مٰاتَ وَقٰامَ الْقٰائِمُ بَعْدَه کٰانَ لَه مِنَ الآَجْرِمِثْلُ اَجْرِ مَنْ اَدْرَکَه۔(بحارالانوار،ج٥٢،ص١٤٠،غیبت نعمانی)
جس شخص کویہ بات پسندہے کہ وہ حضرت قائم(علیہ السلام) کے ناصران سے بن جائے تواس پرلازم ہے کہ وہ
١۔ انتظارکرے (خودکواپنے امام(علیہ السلام) کے واسطے ہروقت آمادہ رکھے)
٢۔ گناہوں کوچھوڑدے ،تقویٰ اختیارکرے،پرہیزگاربنے۔
٣۔ اپنے اخلاقیات وعادات کواچھابنائے ۔
ایساشخص ہی حقیقی منتظرہے اگرایساشخص مرجائے اورحضرت قائم(علیہ السلام) کے ظہورکونہ پاسکے تواسے ایسے اجروثواب ملے گاجیسے اس نے خوداپنے امام ٴ کازمانہ پایاہو‘‘۔
٤٠۔ حضرت امام مہدی (علیہ السلام)اور آپ کی انتظارکرنے کی فضیلت
حضرت امام جعفرصادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ
مَنْ مٰاتَ مِنْکُمْ وَهوَمُنْتَظِرلِهذَاالْاَمْرِکَمَنْ هوَمَعَ الْقٰائِمِ فی فُسْطٰاطِه لٰابَلْ کَمَنْ قٰارَعَ مَعَه بِسَیْفِه لٰاوَالله اِلاّٰکَمَنِ اسْتُشْهدَمَعَ رَسُولِ الله صَلَّی الله عَلَیْه وَآلِه۔(بحارالانوار،ج٥٢،ص١٢٦،محاسن)
’’تم میں سے جوبھی اس حالت میں مرجائے کہ وہ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی حکومت کامنتظر تھا تو وہ ایسے ہے جس طرح اس نے حضرت قائم(علیہ السلام) کے اپنے خیام میں وقت گزاردیاہونہیں بلکہ وہ ایسے ہے جس طرح اس نے حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے ہمراہ مل کر آپٴ کے دستہ میں جنگ لڑی ہو،نہیں خداکی قسم وہ توایساہے جس طرح وہ خودرسول اللہ۰ کے ہمراہ جنگوں میں لڑاہواورآپ۰ کے سامنے درجہ شہادت پایاہو‘‘۔
Comments powered by CComment