نہ بادشاہ نہ سلطاں، یہ کیا ستائش ہے
کہو کہ خامسِ آلِ عبا کہیں اس کو
خدا کا بندہ، خداوندگار بندوں کا
اگر کہیں نہ خداوند، کیا کہیں اس کو؟
فروغِ جوہرِ ایماں، حسین ابنِ علی
کہ شمعِ انجمنِ کبریا کہیں اس کو
کفیلِ بخششِ امت ہے، بن نہیں پڑتی
اگر نہ شافعِ روزِ جزا کہیں اس کو
مسیح جس سے کرے اخذِ فیضِ جاں بخشی
ستم ہے کشتۂ تیغِ جفا کہیں اس کو
وہ جس کے ماتمیوں پر ہے سلسبیل سبیل
شہیدِ تشنہ لبِ کربلا کہیں اس کو
بہت ہے پایۂ گردِ رہِ حسین بلند
بقدرِ فہم ہے گر کیمیا کہیں اس کو
ہمارے درد کی یا رب کہیں دوا نہ ملے
اگر نہ درد کی اپنے دوا کہیں اس کو
یہ اجتہاد عجب ہے کہ ایک دشمنِ دیں
علی سے آ کے لڑے اور خطا کہیں اس کو
یزید کو تو نہ تھا اجتہاد کا پایہ
برا نہ مانیے گر ہم برا کہیں اس کو
علی کے بعد حسن، اور حسن کے بعد حسین
کرے جو ان سے برائی، بھلا کہیں اس کو؟
نبی کا ہو نہ جسے اعتقاد، کافر ہے
رکھے امام سے جو بغض، کیا کہیں اس کو؟
بھرا ہے غالبِ دل خستہ کے کلام میں درد
غلط نہیں ہے کہ خونیں نوا کہیں اس کو
کہو کہ خامسِ آلِ عبا کہیں اس کو
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Helvetica Segoe Georgia Times
- Reading Mode
Comments powered by CComment